ذیشان: بچوں کا ناول قسط 10 اظہر نیاز

آغا صاحب سخت پریشان تھے کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ان کا اکلوتا بیٹا تخریب کاروں کے لیے کام کرے. کیا وہ بلیک میل ہو رہا ہے؟ اسے کسی وجہ سے مجبور کیا جا رہا ہے؟ وہ یہ سوچنے پر مجبور ہو گئے کہ اغوا ہونے کے بعد ہی اس نے تخریب کاروں کے لیے کام شروع کیا ہے اور تخریب کاروں نے جو اسے چھوڑ دیا ہے اس کی وجہ یہی ہے کہ اسے اپنا ایجنٹ بنا کر میرے گھر بھیج دیا ہے لیکن ذیشان اتنا ہوشیار کیسے ہو گیا کہ میری تلاشی کے باوجود وہ مجھ سے ٹرانسمیٹر چھپا گیا اور مجھے خبر نہیں ہونے دی.
ایسا تو نہیں کہ یہ کوئی اور ذیشان ہو اور میرا بیٹا ذیشان تخریب کاروں کے قبضے میں ہو. نقلی ذیشان ہونے کے باوجود وہ ہر وقت اپنے پاس ٹرانسمیٹر کیوں رکھتا ہے؟ آغاصاحب نے بعد میں بھی اسے کئی مرتبہ چیک کیا لیکن انہیں کوئی چیز نہ ملی.انہیں یقین سا ہو گیا کہ یہ کوئی نقلی ذیشان ہے انہوں نے فوری طور پر اپنے تمام اہم کاغذات دوسری جگہ منتقل کر دیے اور میٹنگ کے لیے بھی دوسری جگہ منتخب کر لی.
ایک دن آغا صاحب کی طبیعت خراب ہو گئی ڈاکٹر نے انہیں کیپسول کھانے کو دیے تھے. آغا صاحب نے کیپسول ہاتھ میں پکڑ رکھا تھا اور سوچ کچھ اور رہے تھے جب کیپسول کھانے کے لیے انہوں نے منہ میں پھینکا تو وہ تالو سے جا کر چپک گیا اور پھر بڑی مشکل سے پانی کا ایک بڑا سا گھونٹ پی کر انہوں نے کیپسول کو حلق سے اتارا اور اس کے ساتھ ہی وہ چونک پڑے انہیں خیال سجھائی دیا تھا اور وہ یہ تھا کہ یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ ٹرانسمیٹر کا علم خود ذیشان کو بھی نہ ہو اور جب ذیشان کو اغوا کیا گیا تھا تو کوئی بہت ہی مائیکرو ٹرانسمیٹر کیپسول اس کے اندر کہیں چھپا دیا گیا ہو.
آغا صاحب اٹھے اور سیدھے ذیشان کے کمرے میں پہنچے اور انگلی کے اشارے سے اسے خاموش رہنے کو کہا اور ایک کاغذ پر لکھا کہ ہم دونوں آپس میں کاغذ پر لکھ کر گفتگو کریں گے تم کسی صورت میں بھی بولو گے نہیں. اس کے بعد آغا صاحب نے کاغذ پر لکھا کہ کیا تمہارے پاس کوئی ٹرانسمیٹر ہے؟
ذیشان نے حیران ہو کر آغا صاحب کو دیکھا اور آغا صاحب نے خاموشی کا اشارہ کیا اور ذیشان نے کاغذ پہ لکھا نہیں.
اغا صاحب نے اتے وقت ٹرانسمیٹر چیک کرنے کا آلا اپنے ساتھ لیتے آئے تھے. انہوں نے اسے ذیشان کے پورے جسم پر مختلف جگہوں پر لگا کر دیکھا تو ان کا خیال درست نکلا. کوئی مائیکرو ٹرانسمیٹر کیپسول ذیشان کے جسم کے اندر کہیں موجود تھا جس کی مدد سے تقریب کار اپنے ہیڈ کوارٹر میں موجود رہ کر بھی آغا صاحب کے گھر میں ہونے والی تمام گفتگو سن سکتے تھے. آغا صاحب نے ذیشان کو تمام تفصیل بتائی اور لکھا کہ اس میں پریشان ہونے کی کوئی بات نہیں ہے. جب تک اس کا علم نہیں تھا تو یہ ٹرانسمیٹر ہمارے لیے خطرناک تھا لیکن کیونکہ اب ہمیں پتہ چل گیا ہے اس لیے تمہارے جسم میں موجود ٹرانسمیٹر ہمیں تخریب کاروں تک پہنچنے میں مدد دے گا اور امید ہے کہ تم ہماری مدد کرو گے؟
ذیشان نے بھی لکھ کر اپنے ابو کو یقین دلایا کہ آپ جو کہیں گے میں وہی کروں گا

آغا صاحب نے فوری طور پر اپنے سکاٹ کے تمام افسران کو طلب کیا اور خفیہ مقام پر ساری صورتحال ان کے سامنے رکھی. اس میٹنگ میں دو باتیں طے کی گئیں ایک تو یہ کہ آئندہ دو میٹنگ ہوا کریں گی. ایک میٹنگ جو گھر سے باہر کسی خفیہ جگہ پر ہوگی جس میں ہم اپنے اصل منصوبے کو زیر بحث لایا کریں گے. اور دوسری میٹنگ آغا صاحب کے گھر میں ہوا کرے گی جس میں خاص طور پر ذیشان کو ایک سمت بٹھا دیا کریں گے اور کوشش کریں گے کہ تخریب کاروں کو غلط معلومات پہنچیں اور وہ کسی طرح ہمارے پھندے میں پھنس جائیں.

دوسری طرف بات یہ طے پائی کی ذیشان کے گلے میں فوری طور پر ایک لاکٹ ڈال دیا جائے اس لاکٹ کی خوبی یہ ہوگی کہ ذیشان جہاں بھی ہوگا اس کے بارے میں ہمیں اطلاع رہے گی خطرہ ہے کہ تخریب کار پھر سے ذیشان تک پہنچنے کی کوشش کریں گے یا اسے اغوا کریں گے. اس وقت ذیشان ہمارے اس مشن کا بہت ہی اہم مہرا ہے. اس کی حفاظت ہم سب کا قومی فریضہ ہے

تمام افسران نے اپنے اپنے ماسٹر پلان بھی آغا صاحب کے حوالے کر دیے تھے اور آغا صاحب نے ایک کمیٹی بنا کر وہ تمام پلان کمیٹی کے حوالے کر دیے وہ ان تمام منصوبوں کی روشنی میں ایک قابل عمل گرینڈ پلان تیار کرے.
آغا صاحب نے گھر آتے ہی ذیشان کو خاموش رہنے کا اشارہ کیا اور اس کے گلے میں لاکٹ پہنا دیا اور ساتھ ہی یہ بھی بتا دیا کہ اس لاکٹ کی سائیڈ میں جو بٹن ہے یہ اس لیئے ہے کہ اگر کسی وقت تم محسوس کرو کہ تمہاری جان کو خطرہ ہے تو تم تخریب کاروں کے نرغے میں پھنس گئے ہو تو یہ بٹن دبا دینا. پولیس کو فوری طور پر خطرے کا پتہ چل جائے گا اور اس لاکٹ کی مدد سے وہ نہ صرف تمہاری مدد کو پہنچ سکیں گے بلکہ اس طرح وہ تخریب کاروں تک بھی پہنچ جائیں گے.