ہر اندھیری رات میں آنکھوں کا تارا شکر ہے

ہر اندھیری رات میں آنکھوں کا تارا شکر ہے
ہر مصیبت پر دل غمگیں پکارا شکر ہے

ہے زمیں سےآسماں تک خواہشوں کی سلطنت
دوسری جانب چلو جس کا کنارہ شکر ہے

ہر قدم پر اک نئی قوت نئی تعبیر دے
ہم گناہگاروں فقیروں کا سہارا شکر ہے

شکر ہے سر پر اٹھانا ہی نہیں اب کوئی بوجھ
اس سفر کا زاد رہ سارے کا سارا شکر ہے

اے خدائے سورہ رحمٰن مجھ پر رحم ہو
تم مجھے جس حال میں رکھو تمہارا شکر ہے

اظہر نیاز