اور میں بول گیا جھوٹ : اظہر نیاز

کبھی لگتا ہے کوئی ہے کہیں تو کبھی لگتا ہے نہیں دور ، یہیں تو روکتے رہ گئے سب لوگ نہ جاو اس طرف اور میں تیرے تجسس میں ہوا گم ، وہیں تو میں نے کہنا تھا محبت ہے مجھے —- اور —- اور میں بول گیا جھوٹ—– نہیں تو

سمندر ہوں کہ صحرا ہوں

سمندر ہوں کہ صحرا ہوں یہ جنگل ہوں کہ دریا ہوں سبھی کہتے ہیں سب اس کا کمال اس کا سبب اس کا زمین و آسماں بولیں  وہ رب اس کا وہ رب اس کا اگر اظہار کرنا ہو ہوا دیتی ہے خوش خبری اگر انکار کرنا ہو ہوا دیتی ہے بے خبری اظہر نیاز